Wednesday, 20 April 2016

روحِ اقبال میں شرمندہ ہوں۔۔!!

0 comments






مصورِ پاکستان، شاعر مشرق علامہ محمد اقبال آج آپکا یوم 

وفات ہے، آپکو ہم سے بچھڑے آج 78 برس گزرنے کو ہیں، یہ بلاگ آج آپکے خواب پاکستان کے دارالحکومت میں بیٹھ کر لکھ رہا ہوں،جی ہاں آپکے خواب کی وجہ ہی سے تو آزاد سرزمیں پر میں سانس لے رہا ہوں، مگر آپکو پتہ ہے کہ ماسوائے چند لوگوں کے کسی کو آج کا دن یاد نہیں۔
صبح کے 8:35 منٹ ہوئے ہیں، ملک عزیز کے تمام بڑے قومی اخبارات کھول کر دیکھ لیے، ان تمام سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا پیجز اور اکاؤنٹس دیکھ لیے جنکی تقاریر بس آپ سے شروع ہوتی ہیں اور آپ پر آکر ختم، یقین مانیے ایک جگہ بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ آج آپکا یوم وفات ہے۔
آپ نے تو دو قومی نظریہ دیا تھا نہ، آپ نے ہی اس وقت قوم کو یہ بتایا تھا نہ کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے، آپ نے ہی قائداعظم کو قائداعظم بننے کا حوصلہ دیا تھا نہ، مگر آج کے پاکستان میں آپ سے ہی یہ سلوک؟؟
کس سے فریاد کریں اور کس سے منصفی چاہیں کہ اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں، آپکو پتہ ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں سالانہ اربوں روپے میڈیا میں اشتہارات پر خرچ کرتی ہیں، آپکو پتہ ہے کہ آپکے پاکستان کا وزیراعظم اپنا بلڈپریشر چیک کروانے لندن پہنچ جاتا ہے، اگر چند روپے آپکو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے خرچ کردیتے تو کم از کم ہمیں تسلی ہوجاتی کہ چلیں تقاریر سے بڑھ کر بھی آپ ہمیں یاد ہیں۔
یہ ستم کم تھا کہ آپکے یومِ پیدائش پر سالہا سال سے جاری قومی تعطیل کو ختم کردیا گیا، یہ بات کیوں یاد نہیں رہتی کہ قومی تعطیلات کے دن اقوام عالم میں بہت حیثیت کے حامل ہوا کرتے ہیں، اگر ملکی ترقی آپکے یوم پیدائش کے دن پر چھٹی کرنے سے رک رہی ہے تو پھر 14 اگست کی تعطیل کو بھی ختم کردیں، عیدین پر تعطیلات بھی نہیں ہونی چاہیئیں۔
خیر بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔۔۔ سمجھ نہیں آرہا کہ دکھڑا کیسے بیان کروں، یہاں ہر فرد آپکے نام کو بس اپنے مقصد و فائدے کے لیے استعمال کرتا ہے، دیکھیے گا کہ تمام سوشل میڈیا پیجز پر آپکی تصاویر اس وقت لگائی جائیں گی جو سب سے زیادہ رش کا وقت ہوتا ہے تاکہ پیج کی ریٹنگ بڑھے، آپکے پیغام سے ہمیں کیا لینا دینا، کونسی "خودی" اور کونسے آپکے "شاہین"۔۔ 
پتہ نہیں کیوں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آئندہ آنے والی نسلیں ہم سے کہہ رہی ہوں گہ کون "اقبال"؟؟ ہم کسی ایسے فرد کو نہیں جانتے، اور ہم شرمار ہوئے کھڑے ہوں گے کہ مجرم تو ہم ہی تھے۔
اقبال رح میں آپ سے بحیثیت طالبعلم، آپکے نوجوان اور ایک پاکستانی شہری کےشرمندہ ہوں کہ اغیار کو تو ہم نے اپنی آنکھوں پر بٹھا لیا اور قوم کے محسنین کو ہم بھولتے چلے جارہے ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ بحیثیت قوم ہم پھسلتے ہی چلے جارہے ہیں کہ اپنی مٹی کو چھوڑ کر سنگِ مرمر پر چل رہے ہیں۔اپنے رب کے حضور میرا یہ پیغام پہنچا دیجیے کہ یااللہ ہمیں مزید اندھیاروں میں مت دھکیل اور پاکستان کو ویسا ہی پاکستان بنا دے جسکا خواب آپ نے دیکھا۔۔
جی ہاں دو قومی نظریئے والا پاکستان۔۔اسلامی،فلاحی و خوشحال پاکستان۔۔!!


تحریر: سید طلحہٰ جاوید




Thursday, 14 April 2016

کس سے منصفی چاہیں؟؟

0 comments
حکومت سندھ جوکہ ریکارڈز بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی جیسے کہ سب سے لمبے عرصے تک گورنری کا ریکارڈ، "طویل العمر" وزیرِ اعلیٰ کا ریکارڈ، بھٹو کے اب تک زندہ ہونے کا ریکارڈ، بے انتہا کرپشن کا ریکارڈ، چوروں، وڈیروں اور ڈاکوؤں کو اسمبلی میں پناہ دینے کا ریکارڈ۔۔کل ایک اور ریکارڈ بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔ الحمدللہ سندھ کا تعلیمی نظام پورے پاکستان میں مشہور ہے، آپ پاکستان کے کسی بھی صوبے یا شہر سے تعلق رکھتے ہیں اور کسی بھی لیول کا امتحان پاس نہیں ہوپارہا تو آئیے سندھ کے تعلیمی بورڈز آپکی خدمت کے لیے ہی موجود ہیں۔
خیر بات کہیں کی کہیں نکل گئی، تازہ ریکارڈ آپکو تصویر میں نظر آرہا ہوگا۔

جی جناب آپ نے آج تک سنا ہوگا علم، دولت سے بہتر ہے مگر سندھ حکومت بچوں کو سبق پڑھا رہی ہے کہ "دولت، علم سے بہتر ہے"۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ جیسی سوچ ہوتی ہے ویسا ہی پھر ہر جگہ عمل بھی آتا ہے، اب ظاہر سی بات ہے کہ جب مکمل محکمہ تعلیم پیسے بنانے کے چکر میں لگا ہوگا تو آخر کیوں نہ وہ سب کو یہی سبق پڑھائے کہ بھائی پیسے بنالو اس سے سب کچھ مل جائے گا۔ فائدہ کہ 18 سال پڑھو گے، لاکھوں روپے فیسز کو دو گے اور پھر انہی ان پڑھ جاہل ایم این ایز اور ایم پی ایز کے آگے پیچھے دھکے کھاؤ گے۔ 
تو بابا پیسے بناؤ پیسے چھوڑو تعلیم کو۔ہے نہ سائیں جی۔۔!!

تحریر: سید طلحہٰ جاوید


Wednesday, 13 April 2016

وزیراعظم صاحب اب آپ خوش ہیں؟؟

0 comments


لاہور کی بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی میں بے حیائی کا ایک اور سنگ میل اسوقت عبور کیا گیا جب کچھ لڑکیوں نے یونیورسٹی کی دیوار پہ بہت سارے زنانہ استعمال کے پیڈز لگا ڈالے۔!!! یہ فحش احتجاج اس بات پہ کیا جا رہا تھا کہ حیض کے عمل کو عورتوں کیلیئے شرمندگی کا باعث نہیں ہونا چاہیئے اور یہ کہ ایسا کیوں ہے کہ خواتین کو سٹورز پہ مخصوص پیڈز خاکی لفافوں میں چھپا کر لینے پڑتے ہیں اور ان ایام کا ذکر کرتے ہوئے شرم محسوس کرنی پڑتی ہے؟ ان ایام کو مخفی کیوں رکھا جاتا ہے اور یہ کہ اسکے ساتھ جڑا گندگی اور ناپاکی کا تصور تو بالکل بے بنیاد ہے کیونکہ یہ ایک فطری نظام ہے۔!!! اور شرم و حیا کی ساری حدیں اسوقت پار کر دی گئیں جب ان لڑکیوں نے اپنی سفید قمیضوں پر سرخ دھبے لگا کر "نارمل انداز" میں دیگر لڑکوں کے ساتھ ایسے دن گزارا "جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو‌۔"!!! لبرل ازم کے ثمرات آہستہ آہستہ سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جس پہ یقیناً ہمارے لبرل وزیراعظم بہت خوش ہونگے۔ انہیں اور اس قسم کی قبیح حرکات کو سپورٹ کرنے والے تمام لبرلز کو چاہیئے خود بھی اس کیمپین میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ مہم کو مذید مؤثر بنانے کیلیئے کچھ مشورے ہماری طرف سے مفت میں حاضر ہیں: ۔۔ استعمال شدہ پیڈز کو پھینکنے کی بجائے اپنے اپنے گھروں کی سامنے والی دیواروں پہ آویزاں کیا کریں تاکہ ہر گزرنے والے کو پتہ چلے کہ یہ کوئی گندگی کی علامت نہیں ہے۔ ۔۔ بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر اسے بطور ٹشو پیپر استعمال کریں۔!!! ۔۔ انکی خواتین کو چاہیئے کہ سٹور میں داخل ہوتے ہی دور سے ہی آواز لگائیں، "او چھوٹے، دو آلویز تو پیک کر دے۔" ۔۔ رمضان میں یہ عورتیں سرعام کھائیں پئیں اور اور کوئی گھورے تو تڑ سے بولیں، "گھورتا کیا ہے بے، تیری ماں بہن 
کو نہیں آتے کیا‌؟!!!"


Tuesday, 12 April 2016

فیس معافی کی درخواست ہے

1 comments



کل شام حسبِ معمول ٹوئٹر کھولتے کے ساتھ ہی ٹرینڈ پینل پر 
نظر ڈالی تو ایک ٹرینڈ "فیس معافی کی درخواست ہے" کے ہیش ٹیگ کے ساتھ پینل میں موجود تھا، حیرت اسلیے نہیں ہوئی کہ آئے دن مزاحیہ ٹرینڈز پینل میں موجود رہتے ہیں مگر عادت سے مجبور ہوکر تفصیلات کے لیے ٹرینڈ کو کھولا تو حیرت کی وجہ سے آنکھیں کھلی رہ گئیں، ماجرا یہ تھا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے نوجوان فیس پر لگائے گئے ٹیکس کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے تھے۔ یقین مانیئے کہ حکومت وقت اسطرح سے عوام کا خون چوس رہی ہے کہ خود عوام کو بھی نہیں پتہ چل رہا، پاکستان کی شائد تین چار فیصد عوام کو ہی پتہ ہوگا کہ اگر آپ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں لاکھوں روپے دے کر پڑھائیں گے تو آپکو سہولیات کی بجائے مزید ٹیکس ادا کرنا پڑے گا، جی جناب ۔۔!!اگر آپ سال میں دو لاکھ سے زائد فیس ادا کررہے تو دس ہزار روپے اضافی ٹیکس آپ ادا کریں گے۔ 





کیا لکھا جائے، کیا کہا جائے اور کسے کہا جائے، دو فیصد 
اشرافیہ کے طبقے کے علاوہ عام فرد کسطرح اپنے بچوں کو تعلیم دلواسکتا ہے، یہ تو صرف تعلیم کا حال ہے، آپ روزمرہ کی چیزوں کو اٹھا کر دیکھ لیں ٹیکس کی  بھرمار نظر آتی ہے اور پھر حکمران نعرہ لگاتے ہیں کہ "روشن پاکستان"۔
میں خود ایک سرکاری جامعہ کے اندر زیرِ تعلیم ہوں جسکو بہت حد تک سعودیہ بھی فنڈنگ کرتا ہے، اس جامعہ کے اندر سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی فیس 97000 روپے فی سمسٹر ہے، یہ ایک گھنے درخت میں سے ایک پتے کی مثال ہے، جب سرکاری تعلیمی اداروں کی فیسز آسمان سے باتیں کررہی ہوں گی تو نجی تعلیمی ادارے تو بنے ہی پیسے کمانے کے لیے ہیں۔
الفاظ ساتھ نہیں دیتے کہ اس ظلم کو کسطرح زبان دی جائے، وزیر اعظم کے معدے میں بھی درد ہوتو وہ عوام کے انہی خون پیسوں سے کمائے ہوئے ٹیکس سے کروڑوں خرچ کرکے لندن میں علاج کرواتے ہیں، صدر صاحب ترکی میں ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے جاتے ہیں تو 50 افراد کی فوج ظفر موج انکے ہمراہ ہوتی ہے، اور اگر طلبہ ان سے مطالبہ کردیں کہ تعلیمی بجٹ پانچ فیصد کردیں تو خزانے میں پیسے نہیں کا رونا شروع کردیتے ہیں۔
اختتام اسی بات پر کیا جاسکتا ہے کہ روشن پاکستان تعلیم میں ترقی کرنے کے علاوہ ممکن نہیں، یقین نہ آئے تو اپنے گردوپیش میں واقع ممالک کی داستانیں اٹھا کر پڑھ لیں اور ان سے سبق لیں ورنہ "ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستاںوں میں"

تحریر: سید طلحہٰ جاوید

Monday, 11 April 2016

مظاہرہ

0 comments

پہلا روشن خیال: یار آج تو موم بتیاں جلانے نہیں جاناَ؟
دوسرا: کیوں آج پھر کسی مولوی نے کچھ کردیا یا کسی اسلام پسند نے کسی لڑکی کو مارا یا کہیں دھماکہ ہوا ہے؟
پہلا: نہیں یار وہ اسلام آباد کے پمز ہاسپٹل میں ایک ہندو میل نرس نے ایک معذور لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا ہے، یار یہ تو غلط بات ہے۔
دوسرا: تو کیا پوا، بڑے بڑے شہروں میں یہ تو ہوتا رہتا ہے (قہقہہ)
پہلا: مگر یار ہم تو خواتین کے حقوق کے لیے بہت کچھ کررہے ہیں، روز ہمارے لوگ مولویوں کے خلاف سینکڑوں تحریریں لکھ کر رائے عامہ کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی کوشش کررہے ہیں، یہ مولویوں سے جان چھڑانے اور انکا شدت پسند اور مکروہ چہرہ دکھانے کے لیے ہم موم بتیاں جلاتے ہیں، اگر ہم نے اس واقعے پر احتجاج نہیں کیا تو لوگ غلط سمجھیں گے، یہ تو اطھا موقع ہے ہمارے پاس کہ ہم حقوق خواتین کا منجن بیچیں۔
دوسرا: پاگل ہوگئے ہو کیا، یہ زیادتی کسی داڑھی والے نے کی؟ نہیں نہ، اور کسی مسلمان والے نام کے فرد نے بھی نہیں کی، ارے پاگل ہم تو صرف مولویوں کے خلاف ہیں باقی جو کچھ بھی ہوتا رہے کوئی مسئلہ نہیں، دیکھو امریکہ، یورپ ہر جگہ کہاں ریپ نہیں ہوتے یہاں ایک ہوگیا تو کیا ہوا۔ اور ویسے بھی اب اس واقعے پر مولوی تو چپ نہیں رہنے والے تو ایسا کرو ایک موم بتی بردار مظاہرے کا اہتمام کرو جس میں اقلیتوں کے تحفظ کا منجن بیچیں گے۔
اگلی شام مظاہرہ اور 15 لبرلز نے موم بتی جلا کر ہندو نرس سے اظہار یکجہتی کیا اور پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کا مطالبہ کیا۔