مصورِ پاکستان، شاعر مشرق علامہ محمد اقبال آج آپکا یوم
وفات ہے، آپکو ہم سے بچھڑے آج 78 برس گزرنے کو ہیں، یہ بلاگ آج آپکے خواب پاکستان کے دارالحکومت میں بیٹھ کر لکھ رہا ہوں،جی ہاں آپکے خواب کی وجہ ہی سے تو آزاد سرزمیں پر میں سانس لے رہا ہوں، مگر آپکو پتہ ہے کہ ماسوائے چند لوگوں کے کسی کو آج کا دن یاد نہیں۔
صبح کے 8:35 منٹ ہوئے ہیں، ملک عزیز کے تمام بڑے قومی اخبارات کھول کر دیکھ لیے، ان تمام سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا پیجز اور اکاؤنٹس دیکھ لیے جنکی تقاریر بس آپ سے شروع ہوتی ہیں اور آپ پر آکر ختم، یقین مانیے ایک جگہ بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ آج آپکا یوم وفات ہے۔
آپ نے تو دو قومی نظریہ دیا تھا نہ، آپ نے ہی اس وقت قوم کو یہ بتایا تھا نہ کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے، آپ نے ہی قائداعظم کو قائداعظم بننے کا حوصلہ دیا تھا نہ، مگر آج کے پاکستان میں آپ سے ہی یہ سلوک؟؟
کس سے فریاد کریں اور کس سے منصفی چاہیں کہ اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں، آپکو پتہ ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں سالانہ اربوں روپے میڈیا میں اشتہارات پر خرچ کرتی ہیں، آپکو پتہ ہے کہ آپکے پاکستان کا وزیراعظم اپنا بلڈپریشر چیک کروانے لندن پہنچ جاتا ہے، اگر چند روپے آپکو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے خرچ کردیتے تو کم از کم ہمیں تسلی ہوجاتی کہ چلیں تقاریر سے بڑھ کر بھی آپ ہمیں یاد ہیں۔
یہ ستم کم تھا کہ آپکے یومِ پیدائش پر سالہا سال سے جاری قومی تعطیل کو ختم کردیا گیا، یہ بات کیوں یاد نہیں رہتی کہ قومی تعطیلات کے دن اقوام عالم میں بہت حیثیت کے حامل ہوا کرتے ہیں، اگر ملکی ترقی آپکے یوم پیدائش کے دن پر چھٹی کرنے سے رک رہی ہے تو پھر 14 اگست کی تعطیل کو بھی ختم کردیں، عیدین پر تعطیلات بھی نہیں ہونی چاہیئیں۔
خیر بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔۔۔ سمجھ نہیں آرہا کہ دکھڑا کیسے بیان کروں، یہاں ہر فرد آپکے نام کو بس اپنے مقصد و فائدے کے لیے استعمال کرتا ہے، دیکھیے گا کہ تمام سوشل میڈیا پیجز پر آپکی تصاویر اس وقت لگائی جائیں گی جو سب سے زیادہ رش کا وقت ہوتا ہے تاکہ پیج کی ریٹنگ بڑھے، آپکے پیغام سے ہمیں کیا لینا دینا، کونسی "خودی" اور کونسے آپکے "شاہین"۔۔
پتہ نہیں کیوں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آئندہ آنے والی نسلیں ہم سے کہہ رہی ہوں گہ کون "اقبال"؟؟ ہم کسی ایسے فرد کو نہیں جانتے، اور ہم شرمار ہوئے کھڑے ہوں گے کہ مجرم تو ہم ہی تھے۔
اقبال رح میں آپ سے بحیثیت طالبعلم، آپکے نوجوان اور ایک پاکستانی شہری کےشرمندہ ہوں کہ اغیار کو تو ہم نے اپنی آنکھوں پر بٹھا لیا اور قوم کے محسنین کو ہم بھولتے چلے جارہے ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ بحیثیت قوم ہم پھسلتے ہی چلے جارہے ہیں کہ اپنی مٹی کو چھوڑ کر سنگِ مرمر پر چل رہے ہیں۔اپنے رب کے حضور میرا یہ پیغام پہنچا دیجیے کہ یااللہ ہمیں مزید اندھیاروں میں مت دھکیل اور پاکستان کو ویسا ہی پاکستان بنا دے جسکا خواب آپ نے دیکھا۔۔
جی ہاں دو قومی نظریئے والا پاکستان۔۔اسلامی،فلاحی و خوشحال پاکستان۔۔!!
تحریر: سید طلحہٰ جاوید












0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔