Tuesday, 12 April 2016

فیس معافی کی درخواست ہے

1 comments



کل شام حسبِ معمول ٹوئٹر کھولتے کے ساتھ ہی ٹرینڈ پینل پر 
نظر ڈالی تو ایک ٹرینڈ "فیس معافی کی درخواست ہے" کے ہیش ٹیگ کے ساتھ پینل میں موجود تھا، حیرت اسلیے نہیں ہوئی کہ آئے دن مزاحیہ ٹرینڈز پینل میں موجود رہتے ہیں مگر عادت سے مجبور ہوکر تفصیلات کے لیے ٹرینڈ کو کھولا تو حیرت کی وجہ سے آنکھیں کھلی رہ گئیں، ماجرا یہ تھا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے نوجوان فیس پر لگائے گئے ٹیکس کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے تھے۔ یقین مانیئے کہ حکومت وقت اسطرح سے عوام کا خون چوس رہی ہے کہ خود عوام کو بھی نہیں پتہ چل رہا، پاکستان کی شائد تین چار فیصد عوام کو ہی پتہ ہوگا کہ اگر آپ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں لاکھوں روپے دے کر پڑھائیں گے تو آپکو سہولیات کی بجائے مزید ٹیکس ادا کرنا پڑے گا، جی جناب ۔۔!!اگر آپ سال میں دو لاکھ سے زائد فیس ادا کررہے تو دس ہزار روپے اضافی ٹیکس آپ ادا کریں گے۔ 





کیا لکھا جائے، کیا کہا جائے اور کسے کہا جائے، دو فیصد 
اشرافیہ کے طبقے کے علاوہ عام فرد کسطرح اپنے بچوں کو تعلیم دلواسکتا ہے، یہ تو صرف تعلیم کا حال ہے، آپ روزمرہ کی چیزوں کو اٹھا کر دیکھ لیں ٹیکس کی  بھرمار نظر آتی ہے اور پھر حکمران نعرہ لگاتے ہیں کہ "روشن پاکستان"۔
میں خود ایک سرکاری جامعہ کے اندر زیرِ تعلیم ہوں جسکو بہت حد تک سعودیہ بھی فنڈنگ کرتا ہے، اس جامعہ کے اندر سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی فیس 97000 روپے فی سمسٹر ہے، یہ ایک گھنے درخت میں سے ایک پتے کی مثال ہے، جب سرکاری تعلیمی اداروں کی فیسز آسمان سے باتیں کررہی ہوں گی تو نجی تعلیمی ادارے تو بنے ہی پیسے کمانے کے لیے ہیں۔
الفاظ ساتھ نہیں دیتے کہ اس ظلم کو کسطرح زبان دی جائے، وزیر اعظم کے معدے میں بھی درد ہوتو وہ عوام کے انہی خون پیسوں سے کمائے ہوئے ٹیکس سے کروڑوں خرچ کرکے لندن میں علاج کرواتے ہیں، صدر صاحب ترکی میں ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے جاتے ہیں تو 50 افراد کی فوج ظفر موج انکے ہمراہ ہوتی ہے، اور اگر طلبہ ان سے مطالبہ کردیں کہ تعلیمی بجٹ پانچ فیصد کردیں تو خزانے میں پیسے نہیں کا رونا شروع کردیتے ہیں۔
اختتام اسی بات پر کیا جاسکتا ہے کہ روشن پاکستان تعلیم میں ترقی کرنے کے علاوہ ممکن نہیں، یقین نہ آئے تو اپنے گردوپیش میں واقع ممالک کی داستانیں اٹھا کر پڑھ لیں اور ان سے سبق لیں ورنہ "ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستاںوں میں"

تحریر: سید طلحہٰ جاوید

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔