پہلا روشن خیال: یار آج تو موم بتیاں جلانے نہیں جاناَ؟
دوسرا: کیوں آج پھر کسی مولوی نے کچھ کردیا یا کسی اسلام پسند نے کسی لڑکی کو مارا یا کہیں دھماکہ ہوا ہے؟
پہلا: نہیں یار وہ اسلام آباد کے پمز ہاسپٹل میں ایک ہندو میل نرس نے ایک معذور لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا ہے، یار یہ تو غلط بات ہے۔
دوسرا: تو کیا پوا، بڑے بڑے شہروں میں یہ تو ہوتا رہتا ہے (قہقہہ)
پہلا: مگر یار ہم تو خواتین کے حقوق کے لیے بہت کچھ کررہے ہیں، روز ہمارے لوگ مولویوں کے خلاف سینکڑوں تحریریں لکھ کر رائے عامہ کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی کوشش کررہے ہیں، یہ مولویوں سے جان چھڑانے اور انکا شدت پسند اور مکروہ چہرہ دکھانے کے لیے ہم موم بتیاں جلاتے ہیں، اگر ہم نے اس واقعے پر احتجاج نہیں کیا تو لوگ غلط سمجھیں گے، یہ تو اطھا موقع ہے ہمارے پاس کہ ہم حقوق خواتین کا منجن بیچیں۔
دوسرا: پاگل ہوگئے ہو کیا، یہ زیادتی کسی داڑھی والے نے کی؟ نہیں نہ، اور کسی مسلمان والے نام کے فرد نے بھی نہیں کی، ارے پاگل ہم تو صرف مولویوں کے خلاف ہیں باقی جو کچھ بھی ہوتا رہے کوئی مسئلہ نہیں، دیکھو امریکہ، یورپ ہر جگہ کہاں ریپ نہیں ہوتے یہاں ایک ہوگیا تو کیا ہوا۔ اور ویسے بھی اب اس واقعے پر مولوی تو چپ نہیں رہنے والے تو ایسا کرو ایک موم بتی بردار مظاہرے کا اہتمام کرو جس میں اقلیتوں کے تحفظ کا منجن بیچیں گے۔
اگلی شام مظاہرہ اور 15 لبرلز نے موم بتی جلا کر ہندو نرس سے اظہار یکجہتی کیا اور پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کا مطالبہ کیا۔












0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔