Friday, 8 July 2016

سچا پاکستانی ۔۔ عبدالستار ایدھی

0 comments







دنیا کی سب سے بڑے فلاحی ادارے ایدھی ٹرسٹ کا سربراہ۔ کئی ملکی و بین الاقوامی ایوارڈز یافتہ، ہزاروں یتیموں کا کفیل عبدالستار ایدھی آج ہم میں نہیں رہا۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک گاڑی سے آغاز کرنے والا ایدھی کا ادارہ آج دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولیںس کا ادارہ ہے، انسانیت کی خدمت کا کونسا شعبہ ہے جہاں ایدھی ٹرسٹ موجود نہیں، حد تو یہ ہے کہ جانوروں کے ہسپتال بھی ایدھی ٹرسٹ نے قائم کررکھے ہیں، ایدھی صاحب وہ فرد تھے کہ جنکی تعریف کے لیے الفاظ کم پڑجاتے ہیں۔
انکی وفات کی خبر سنکر میں سوچ رہا تھا کہ وہ عرصہ دراز سے بیمار تھے۔ چاہتے تو وہ بھی کہیں باہر جا کر اپنا علاج کرواسکتے تھے، اتنے بڑے ادارے کے سربراہ تھے چاہتے تو انکے نام پر بھی کئی آف شور کمپنیاں ہوتیں، چاہتے تو سوئس بینکوں میں انکے بھی اکاؤنٹ ہوتے۔ عالیشان کوٹھیاں اور بنگلے وہ بھی بنا سکتے تھے، مگر یہ سب کیوں نہیں کیا کیونکہ وہ ایک سچے پاکستانی تھے، انہیں تقریروں کے ذریعے یہ بات عوام کو باور کروانے کی کبھی ضرورت نہیں پڑی، اپنے عمل کے ذریعے انہوں نے یہ بات ثابت کی۔
ایک پاکستانی کی حیثیت سے اپنے ملک میں رہتے ہوئے اپنے ملک کی شہریوں اور انسانیت کی اس طرح خدمت کی کہ آج پورا ملک بلکہ پوری دنیا ایدھی کو خراجِ عقیدت پیش کررہی ہے۔
ایک طرف ایدھی تو دوسری طرف ہمارے حکمران۔
ایک طرف پاکستان کے ہی ایک ہسپتال میں سالہا سال علاج اور پھر وہیں وفات اور دوسری طرف ایک چھینک پر بھی لندن میں علاج۔
ایک طرف وفات کے بعد بھی اپنی ہی قائم کردہ ایمبولینس سروس میں سفر آخرت اور دوسری طرف کروڑوں خرچ کرکے بیرونِ ملک آنا جانا۔
ایک طرف ایک چھوٹا سا گھر دوسری طرف محلات، بینک بیلنس اور آف شور کمپنیز۔
ایک طرف اپنا سب کچھ اس وطن پر وار دینے والا شخص اور دوسری طرف اس ملک کے عوام کی خون پسینہ کی کمائی کو سوئس اکاؤینٹس میں جمع کرنے والے افراد۔
فیصلہ آپکا سچا پاکستانی کون..

تحریر: سید طلحہٰ جاوید

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔