Monday, 24 October 2016

PTCL ... Hello to the Future

0 comments



“Hello to the future” ایک پرفریب نعرہ کہ جو “PTCL” کا نشانِ امتیاز ہے، بظاہر اس جملے کو پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کمپنی پاکستان کے اندر ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ کی جدید ترین سروس صارفین کو فراہم کررہی ہے، کہ جہاں آپ مستقبل میں جھانک کر اسے خوش آمدید کہہ سکتے ہیں۔ مگر حقیقت کیا ہے آئیے اس سے پردہ اٹھاتے ہیں۔۔
راقم الحروف نے چھ دن قبل "ایوو ونگل تھری جی" کو مبلغ دو ہزار روپے سے ریچارج کروایا کہ اس دن کوئی بہت ضروری ای میلز کرنی تھیں، گھر آکر ڈیوائس لیپ ٹاپ سے منسلک کی تو معلوم ہوا کہ سگنلز نہیں آرہے، ادارے کی شکایتی ہیلپ لائن 1218 پر کال کی(جسکے فی منٹ چارجزہوتے ہیں) تو وہاں سے اسمارٹ شاپ جانے کے احکامات صادر ہوئے، معلوم ہوا کہ اسمارٹ شاپ گھر سے 30 کلومیٹر دور نوابشاہ شہر سے دور ہے، بہرحال اگلی صبح وہاں جاٹپکے، ایک موصوفہ جنہیں اردو بولنے میں پریشانی درپیش تھی انہیں معاملہ بتایا تو جواب ملا کہ یہ معاملہ تو سکرنڈ(میرا آبائی شہر)والے ہی حل کریں گے، بھاگم بھاگ 30  کلومیٹر واپسی سکرنڈ پہنچے،ادارے کے آفس پہنچے تو ایک صاحب ٹانگیں میز پر بچھائے شانِ بے نیازی سے کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ ہم حل نہیں کرسکتے۔میں نے غصے بھرے لہجے میں پوچھا کہ پھر کون حل کرے گا تو کہا پتہ نہیں۔ بہرحال پھر 1218 کال کی، 7 منٹ بعد کال ملی،وہاں سے دلاسے و تسلیاں ملیں، قصہ مختصر کہ لگ بھگ 250 روپے کی کالز، 3 دفعہ آفسز کے چکر اور لامحدود ذلالت و پریشانی کے بعد وہی کام کیا جو نہیں کرنا چاہیئے تھا۔ کچھ پیسوں میں ایک اینٹینا خریدا، چھت پر لگایا اور سگنلز آگئے۔

اس واقعے کو ضبطِ تحریر میں لانے کا مقصد انکی سروس کا اصلی چہرہ آشکار کرنا ہے۔ہمارے شہر میں دسیوں ایوو ڈیوائسز ہیں جنکے مسئلے کے حل کے لیے پوری تحصیل میں کوئی متعلقہ بندہ نہیں،نوابشاہ جاؤ تو وہاں سے ٹکا سا جواب ملتا ہے۔ عملے کا رویہ انتہائی ہتک آمیز ہوتا ہے۔ کال سینٹرز پر کال کرو تو وہاں انتظار کرنا ہوتا ہے۔ “PTCL” کی نجکاری کا مجھے تو کوئی خاص مقصد سمجھ نہیں آیا، ایسی سروس یا شائد اس سے بہتر سروس تو پرانا ادارہ بھی دے رہا تھا۔ بہرحال آپ سر دھنیں “Hello to the Future”

تحریر: سید طلحہٰ جاوید

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔